27.12.12

"ادب کی اہمیت" از سرمد بن سعید

شاید ہی کوئی اور معاشرہ اتنا بے ادب ہو جتنے ہم ہیں۔ ادب اور ادیبوں کے ساتھ ہم نے کیا کیا نہیں کیا؟ زیادہ دور کیوں جاتے ہیں ، احمد فراز صاحب ہی کو لے لیجئے۔ ان کی شان میں ایسی ایسی گستاخیاں اور ان پر ایسے  ایسےبہتان کہ خدا کی پناہ۔ کہاں وہ لوگ ہوا کرتے تھے کہ ان کے خطوط کو بھی ادب کی ایک صنف مانا جاتا ہے اور کہاں ہم کہ ہمارے ایس ایم ایس مزاحیہ ہوں اور ان میں انہی کی دُرگت نہ بنائی گئی ہو۔ ہم نے تو جس جس کو ادب پڑھتے دیکھا ہے بس مزے اور چسکے  لینے کے لئے ہی دیکھا ہے۔ کالج کے زمانے میں میرے ہم نشیں بند کمروں میں بیٹھ کر منٹو کے افسانوں سے سرور حاصل کیا کرتے تھے ۔  منٹو  کی فکر تک تو  وہ شاید ہی پہنچ پاتے ہوں البتہ ان کی دن بدن کمزور ہوتی  صحت سے یہ ضرور لگتا تھا کہ کچھ آنسو  تو انہوں نے ضرور بہائے ہوں گے۔ 

20.12.12

اگر کل قیامت ہوئی تو!۔

(مایا کیلنڈر اور کل آنے والی قیامت کے بارے میں بہت ہی عمدہ مضمون کا اختتامی پیرا ہے۔مکمل مضمون پڑھنے کے لئے اس لنک پر تشریف لے جائیں)


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوستو! ثبوت اور حقائق بتاتے ہیں کہ فی الحال دنیا کی مکمل تباہی جیسا کچھ نہیں ہونے والا اور اگر کہیں جزوی طور پر ایسا کچھ ہوتا ہے تو وہ محض اتفاق یا کائناتی معمول ہو گا۔ ظاہر ہے روز کی طرح 21دسمبر کو بھی سڑکوں پر حادثے ہونگے، سمندر کی لہریں پہلے جیسی چلیں گی، شر پسند شر پھیلاتے رہیں گے، اچھائی سر چڑھ کر بولتی رہے گی اور اس سب میں پہلے کی طرح کہیں کچھ الٹا سیدھا ہوتا ہے تو یہ دنیا کے معمول کا حصہ ہو گا نہ کہ کسی مذہب کی سچائی یا کسی مذہب کے جھوٹا ہونے کی علامت۔ پہلی بات تو یہ کہ اللہ تعالیٰ سب کو خیر خیریت سے رکھے، لیکن اگر کسی کو کوئی حادثہ پیش آتا ہے تو

14.10.12

مختصر مگر مفید!.


مزید پڑھنے کے لئے یہاں تشریف لے جائیں۔ شکریہ۔